Wednesday, June 22, 2011

جون ایلیا : وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ

وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ
وہی ہے سر وہی سودا ہے ، اب بھی آ جاؤ

جسے گئے ہوے خود سے ایک زمانہ ہوا
وہ اب بھی تم میں بھٹکتا ہے اب بھی آ جاؤ

وہ دل سے ہار گیا ہے پر اپنی دانست میں
وہ شخص اب بھی یگانہ ہے اب بھی آ جاؤ

میں خود نہیں ہوں کوئی اور ہے میرے اندر
جو تم کو اب بھی ترستا ہے اب بھی آجاؤ

میں یاں سے جانے ہی والا ہوں اب ، مگر اب تک
وہی ہے گھر وہی حجرہ ہے ، اب بھی آ جاؤ

وہی کشاکش احساس ہے با ہر لمحہ
وہی ہے دل وہی دنیا ہے ،اب بھی آ جاؤ

تمہیں تھا ناز بہت جسکی نام داری پر
وہ سارے شہر میں رسوا ہے اب بھی آ جاؤ

یاں سے ساتھ ہی خوابوں کے شہر جاینگے
وہی جنوں وہی صحرا ہے اب بھی آ جاؤ

میری شراب کا شہرہ ہے اب زمانہ میں
سو یہ کرم ہے تو کس کا ہے اب بھی آ جاؤ

یہ طور !جان جو ہے میری بد شرابی کا
مجھے بھلا نہیں لگتا ہے اب بھی آ جاؤ

کسی سے کوئی بھی شکوہ نہیں مگر تم سے
ابھی تلک مجھے شکوہ ہے اب بھی آ جاؤ

وہ دل کہ اب ہے لہو تھوکنا ہنر جسکا
وہ کم سے کم ابھی زندہ ہے ، اب بھی آ جاؤ

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔