اس کی پائل اگر چھنک جائے
گردشِ آسماں ٹھٹھک جائے
اس کے ہنسنے کی کیفیت ، توبہ!
جیسے بجلی چمک چمک جائے
اس کے سینے کا زیرو بم ، توبہ!
دیوتاؤں کا دل دھڑک جائے
لے اگر جھوم کر وہ انگڑائی
زندگی دار پر اٹک جائے
ایسے بھر پور ہے بدن اس کا
جیسے ساون کا آم پک جائے
ہائے اس مہ جبیں کی یاد عدم
جیسے سینے میں دم اٹک جائے
گردشِ آسماں ٹھٹھک جائے
اس کے ہنسنے کی کیفیت ، توبہ!
جیسے بجلی چمک چمک جائے
اس کے سینے کا زیرو بم ، توبہ!
دیوتاؤں کا دل دھڑک جائے
لے اگر جھوم کر وہ انگڑائی
زندگی دار پر اٹک جائے
ایسے بھر پور ہے بدن اس کا
جیسے ساون کا آم پک جائے
ہائے اس مہ جبیں کی یاد عدم
جیسے سینے میں دم اٹک جائے
1 تبصرے:
اس کے گردن کا تذکرہ سن کر
جو صراحی ہے وہ چھلک جائے
ایہ شعر اس غزل کا حصہ ہے.
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔