Sunday, June 12, 2011

عبد الحمید عدم : اس کی پائل اگر چھنک جائے

اس کی پائل اگر چھنک جائے
گردشِ آسماں ٹھٹھک جائے

اس کے ہنسنے کی کیفیت ، توبہ!
جیسے بجلی چمک چمک جائے

اس کے سینے کا زیرو بم ، توبہ!
دیوتاؤں کا دل دھڑک جائے

لے اگر جھوم کر وہ انگڑائی
زندگی دار پر اٹک جائے

ایسے بھر پور ہے بدن اس کا
جیسے ساون کا آم پک جائے

ہائے اس مہ جبیں کی یاد عدم
جیسے سینے میں دم اٹک جائے

1 تبصرے:

Dervaish Khan نے لکھا ہے کہ

اس کے گردن کا تذکرہ سن کر
جو صراحی ہے وہ چھلک جائے

ایہ شعر اس غزل کا حصہ ہے.

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔