Sunday, June 12, 2011

ظفر اقبال : یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا

یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

چمکتے چاند بھی تھے شہرِ شب کے ایواں میں
نگارِ غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا

انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں‌یہاں
جنہیں اِدھر سے کبھی اذنِ گفتگو نہ ملا

پھر آج میکدہ دل سے لوٹ آئے ہیں
پھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم سبو نہ ملا

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔