Sunday, June 12, 2011

احمد فراز : ہجر جاناں کی گھڑی اچھی لگی

ہجر جاناں کی گھڑی اچھی لگی
اب کے تنہائ بڑی اچھی لگی

قریہ جان پہ اداشی کی طرح
دھند کی چادر بری لگی لگی

ایک تنہا فاختہ اڑتی ہوی
ایک ہرن کی چوکڑی اچھی لگی

زندگی کی گھپ اندھیری رات میں
یاد کی ایک پھلجھڑی اچھی لگی

شہر دل اور اتنے لوگوں کا ہجوم
وہ الگ سب سے کھڑی اچھی لگی

ایک شہزادی مگر دل کی فقیر
اسکو میری جھونپڑی اچھی لگی

دل میں آ بیٹھی غزل سی وہ غزال
یہ تصور کی گھڑی اچھی لگی

تیرا دکھ اپنی وفا کار جہاں
جو بھی شہ مہنگی پڑی اچھی لگی

آنکہ بھی برسی بہت بادل کے ساتھ
اب کے ساون کی جھری اچھی لگی

یہ غزل مجھ کو پسند ائی فراز
یہ غزل اسکو بڑی اچھی لگی

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔