ننگِ بدّن تھا مجھکو گلے ميں جو ہار تھا
حائيل مجھے جنوں ميں گريباں کا تار تھا
ہم ايک راستے کے مسافر رہے مگر
ميرا تجھے تھا اپنا مجھے انتظار تھا
کھلتے بکھر گيا ہے ندائے بہار سے
گويا وہ گُل نہيں تھا دلِ بے قرار تھا
نسياں کے طاق پر بھی نہيں آج ھائے حيف
وحشت ميں اک خيال جو وجہہِ قرار تھا
مقتول ہوں ميں اسکی ادائے حجاب کا
کيونکر کہوں جو گفتہِ گفتارِ يار تھا
تھی تيرے ساتھ آب و ہوائے نشاطِ جاں
خواب و خيال و روح و بدّن ہمکنار تھا
رنجِ سفر کسی کے تصّور ميں کٹ گيا
ورنہ جو گُل تھا رہ ميں وہی موئے خار تھا
حائيل مجھے جنوں ميں گريباں کا تار تھا
ہم ايک راستے کے مسافر رہے مگر
ميرا تجھے تھا اپنا مجھے انتظار تھا
کھلتے بکھر گيا ہے ندائے بہار سے
گويا وہ گُل نہيں تھا دلِ بے قرار تھا
نسياں کے طاق پر بھی نہيں آج ھائے حيف
وحشت ميں اک خيال جو وجہہِ قرار تھا
مقتول ہوں ميں اسکی ادائے حجاب کا
کيونکر کہوں جو گفتہِ گفتارِ يار تھا
تھی تيرے ساتھ آب و ہوائے نشاطِ جاں
خواب و خيال و روح و بدّن ہمکنار تھا
رنجِ سفر کسی کے تصّور ميں کٹ گيا
ورنہ جو گُل تھا رہ ميں وہی موئے خار تھا
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔