Monday, April 18, 2011

انور مسعود : میں جُرمِ خموشی کی صفائی نہیں دیتا

میں جُرمِ خموشی کی صفائی نہیں دیتا
ظالم اُسے کہیے جو دُہائی نہیں دیتا

کہتاہے کہ آواز یہیں چھوڑ کے جاو
میں ورنہ تمہیں اِذنِ رہائی نہیں دیتا

چَرکے بھی لگے جاتے ہیں دیوارِ بدن پر
اوردستِ ستمگر بھی دکھائی نہیں دیتا

آنکھیں بھی ہیں رستا بھی چراغوں کی ضیاء بھی
سب کچھ ہے مگر ہاتھ سجھائی نہیں دیتا

اب اپنی زمیں چاند کی مانند ہے انور
بولیں توکسی کو بھی سنائی نہیں دیتا

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔