رات آئی ہے بلاوں سے رہائی دے گی
اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی
یہ دُھندلکا سا جو ہے اس کو غنیمت جانو
دیکھنا پھر کوئی صورت نہ سجھائی دے گی
دل جو ٹوٹے گا تو اک طرفہ تماشا ہوگا
کتنے آئینوں میں وہ شکل دکھائی دے گی
ساتھ کے گھر میں بڑا شور بپا ہے انور
کوئی آئے گاتو دستک نہ سنائی دے گی
اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی
یہ دُھندلکا سا جو ہے اس کو غنیمت جانو
دیکھنا پھر کوئی صورت نہ سجھائی دے گی
دل جو ٹوٹے گا تو اک طرفہ تماشا ہوگا
کتنے آئینوں میں وہ شکل دکھائی دے گی
ساتھ کے گھر میں بڑا شور بپا ہے انور
کوئی آئے گاتو دستک نہ سنائی دے گی
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔