Monday, April 18, 2011

احمد فراز : وار فتگی میں دل کا چلن انتہا کا تھا

وار فتگی میں دل کا چلن انتہا کا تھا
اب بت پرست ہے جو نہ قائل خدا کا تھا

مجھ کو خود اپنے آپ سے شرمندگی ہوئی
وہ اس طرح کہ تجھ پہ بھروسا بلا کا تھا

وار اس قدر شدید کہ دشمن ہی کر سکے
چہرہ مگر ضرور کسی آشنا کاتھا

اب یہ کہ اپنی کشتِ تمناکو روئیے
اب اس سے کیا گلا کہ وہ بادل ہوا کا تھا

تونے بچھڑ کے اپنے سر الزام لےلیا
ورنہ فراز کا تو یہ رونا صدا کا تھا

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔