Monday, April 18, 2011

حسرت موہانی : توڑ کر عہد کرم نہ آشنا ہو جائیے

توڑ کر عہد کرم نہ آشنا ہو جائیے
بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے

میرے عذر جرم پر متلعق نہ کیجئے التفات
بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے

راہ میں مِلیےکبھی مجھ سے تو از راہ ستم
ہونٹ اپنا کاٹ کر فورن جدا ہو جائیے

میری تحریر ندامت کا نہ دیجئے کچھ جواب
دیکھ لیجیے اور تغافل آشنا ہو جائیے

مجھ سے تنہائ میں جو ملئے تو دیجئے گالیاں
اور بزم غیر میں جان حیا ہو جائیے

ہاں یہی میری وفا ے بے اثر کی ہے سزا
آپ کچھ اس سے بھی زیادہ پر جفا ہو جائیے



0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔