Monday, April 18, 2011

حبیب جالب : اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے

اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے
زندہ ہیں ، یہی بات بڑی بات ہے پیارے

یہ ہنستا ہوا چاند ، یہ پر نور ستارے
تابندہ و پائندہ ہیں ذروں کے سہارے

حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے
ارمان ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے

ہر صبح ، میری صبح پے روتی رہی شبنم
ہر رات میری رات پے ہنستے رہے تارے

کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں آے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہی زلفوں کو سنوارے


0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔