Monday, April 18, 2011

عاصی گیلانی : قسمت میں حادثہ جو لکھا تھا وہ ہو گیا

قسمت میں حادثہ جو لکھا تھا وہ ہو گیا
میرے وجود میں تو کوئی کرب ہو گیا

وہ پھول ایسا شخص تھا کس درجہ سنگ دل
چھپ چاپ فصل خار مرے دل میں بو گیا

ایک میں کہ اسکے غم میں برابر کا تھا شریک
ایک وہ کہ کھل کے اپنی تباہی پی رو گیا

سورج نے مجھ کو وقت شر یہ صلہ دیا
نکلا تو میرے جسم میں کرنیں چبھو گیا

مگر شہر کے ہجوم سے راہ خضر ملی
آیا جو گھر تو بھیڑ میں بچوں کی کھو گیا

چڑھتے ہی دھوپ رزق کی نکلا تلاش میں
ہوتے ہی شام یاد کے جنگل میں کھو گیا

کل تک تو میرے ساتھ ،اب کیا بتاؤں میں
کس شہر سے چلا تھا وہ کس دشت کو گیا

آنکھیں کھلی تو قلب میں بکھرا ہوا تھا نور
ایک نیکیوں کا ہاتھ گناہوں کو دھو گیا



0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔