اک خواب ہے اور مستقل ہے
وہ شخص نہیں وہ میرا دل ہے
وہ رنگ ہے، نور ہے کہ خوشبو
دیکھو تو وہ کس قدر سجِل ہے
اے میرے بدن خبر ہے تجھ کو
تجھ سے مری روح متصّل ہے
جلتا تھا وہ اک چراغ تنہا
اب اس کا ظہور دل بہ دل ہے
کیا دل کو بہار دے گیا ہے
وہ زخم جو آج مندمل ہے
اک عالمِ وصل میں مسلسل
زندہ ہے وہ دل جو منفعل ہے
وہ شخص نہیں وہ میرا دل ہے
وہ رنگ ہے، نور ہے کہ خوشبو
دیکھو تو وہ کس قدر سجِل ہے
اے میرے بدن خبر ہے تجھ کو
تجھ سے مری روح متصّل ہے
جلتا تھا وہ اک چراغ تنہا
اب اس کا ظہور دل بہ دل ہے
کیا دل کو بہار دے گیا ہے
وہ زخم جو آج مندمل ہے
اک عالمِ وصل میں مسلسل
زندہ ہے وہ دل جو منفعل ہے
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔