Sunday, June 12, 2011

مظفر منصور : جب وہ چلمن کو بڑھا ديتا ہے

جب وہ چلمن کو بڑھا ديتا ہے
نُطق تب ازنِ نوا ديتا ہے

ابّر دريا پہ اگر برسے تو
دشت ميں آگ لگا ديتا ہے

آئينہ ہو کے وہ منظر ميرا
سامنے ميرے سجا ديتا ہے

ميری تقدير بدل جاتی ہے
جب مرا پير دعا ديتا ہے

وہ جو اک روذِ جزّا سنتے ہيں
کيا وہ بچھژوں کو ملا ديتا ہے

اتنا وہ خوابِ طرّب ہے معلوم
نيند سے کوئ جگا ديتا ہے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔