Sunday, June 12, 2011

عبید اللہ علیم : ہنسو تو رنگ ھوں چہرے کا، روؤ تو چشمِ نم میں ھوں

ہنسو تو رنگ ھوں چہرے کا، روؤ تو چشمِ نم میں ھوں
تم مجھ کو محسوس کرو تو ھر موسم میں ھوں

چاھا تھا جسے وہ مل بھی گیا پر خواب بھرے ھیں آنکھوں میں
اے میرے لہو کی لہر بتا اب کون سے میں عالم میں‌ ھوں‌

لوگ محبت کرنے والے دیکھیں‌ گے تصویر اپنی
ایک شعاعِ آوارہ ھوں آئینئہ شبنم میں ھوں

اُس لمحے تو گردش خوں‌ نے میری یہ محسوس کیا
جیسے سر پہ زمین اٹھائے اک رقصِ پیہم میں ھوں

یار مرا زنجیریں‌ پہنے آیا ھے بازاروں میں‌
میں‌کی تماشا دیکھنے والے لوگوں کے ماتم میں‌ ھوں‌

جو لکھے وہ خواب مرے اب آنکھوں‌ آنکھوں زندہ ھیں‌
جواب تک نہیں‌ لکھ پایا میں ، آن خوابوں‌کے گم میں‌ ھوں

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔