Sunday, June 12, 2011

فیض احمد فیض : بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرتے دیتے

بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرتے دیتے
اب تو ویرانہ بھی ویراں نہیں کرنے دیتے

دل کو صد لخت کیا سینے کو صد پارہ
اور ہمیں چاکِ گریباں نہیں کرنے دیتے

ان کو اسلام کے لٹ جانے کا ڈر اتنا ھے
اب وہ کافر کو مسلماں نہیں کرنے دیتے

دل میں وہ آگ فروزاں ھے عدو جس کا بیاں
کوئی مضموں کسی عنواں نہیں کرنے دیتے

جان باقی ھے تو کرنے کو بہت باقی ھے
اب وہ جو کچھ کہ مری جاں نہیں کرنے دیتے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔