خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی
لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی
نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا
یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی
...
وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا
بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی
عذاب جن کا تبسم ثواب جن کی نگاہ
کھینچی ہوئی ہیں پس جاں یہ صورتیں کیسی
ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گیے تو ہوا سے شکایتیں کیسی
جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دے دی
میں سنگ راہ ہوں مجھ پر یہ عنایتیں کیسی
نہیں کہ حسن ہی نیرنگیوں میں طاق نہیں
جنوں بھی کھیل رہا ہے سیاستیں کیسی
نہ صاحبانِ جنوں ہیں نہ اہل کشف و کمال
ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی
جو ابر ہے وہ اب سنگ و خشت لاتا ہے
فضا یہ ہو تو دلوں میں نزاکتیں کیسی
یہ دور بے ہنراں ہے بچا رکھو خود کو
یہاں صداقتیں کیسی کرامتیں کیسی
لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی
نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا
یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی
...
وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا
بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی
عذاب جن کا تبسم ثواب جن کی نگاہ
کھینچی ہوئی ہیں پس جاں یہ صورتیں کیسی
ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گیے تو ہوا سے شکایتیں کیسی
جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دے دی
میں سنگ راہ ہوں مجھ پر یہ عنایتیں کیسی
نہیں کہ حسن ہی نیرنگیوں میں طاق نہیں
جنوں بھی کھیل رہا ہے سیاستیں کیسی
نہ صاحبانِ جنوں ہیں نہ اہل کشف و کمال
ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی
جو ابر ہے وہ اب سنگ و خشت لاتا ہے
فضا یہ ہو تو دلوں میں نزاکتیں کیسی
یہ دور بے ہنراں ہے بچا رکھو خود کو
یہاں صداقتیں کیسی کرامتیں کیسی
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔