سو سو تہمت ہم پہ تراشی کوچہ رقیبوں نے
خطبے میں لیکن نام ہمیں لوگوں کا پڑھا خطیبوں نے
خطبے میں لیکن نام ہمیں لوگوں کا پڑھا خطیبوں نے
شب کی بساط ناز لپیٹو ، شمع کے سرد آنسو پونچھو
نقارے پر چوب لگا دی صبح کے نئے نقیبوں نے
نقارے پر چوب لگا دی صبح کے نئے نقیبوں نے
کس کو خبر ہے رات کے تارے کب نکلے کب ڈوب گئے
شام و سحر کا پیچھا چھوڑا آپ کے درد نصیبوں نے
شام و سحر کا پیچھا چھوڑا آپ کے درد نصیبوں نے
امن کی مالا جپنے والے جیالے تو خاموش رہے
فتح مبین کے جھنڈے گاڑے شہر بہ شہر صلیبوں نے
فتح مبین کے جھنڈے گاڑے شہر بہ شہر صلیبوں نے
انشا جی اب آئے جو ہو دو بیت کہوا ور اٹھ جاؤ
تمہی کہو تمہیں شاعر ما نا کب سے بڑے ادیبوں نے
تمہی کہو تمہیں شاعر ما نا کب سے بڑے ادیبوں نے
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔