دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں
اے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی اندھے ہیں
زردار توقّع رکھتا ھے نادار کی گاڑھی محنت پہ؟؟؟
مزدور یہاں بھی دیوانے ذیشان یہاں بھی اندھے ہیں
کچھ لوگ بھروسہ کرتے ہیں تسبیح کے چلتے دانوں پر
بے چین یہاں یزداں کا جنوں انسان یہاں بھی اندھے ہیں
بے نام جفا کی راہوں پر کچھ خاک سی اڑھتی دیکھی ھے
حیران ہیں دلوں کے آئینے نادان یہاں بھی اندھے ہیں
بے رنگ شفق سی ڈھلتی ھے بے نور سویرے ہوتے ہیں
شاعر کا تصوّر بھوکا ھے سلطان یہاں بھی اندھے ہیں
اے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی اندھے ہیں
زردار توقّع رکھتا ھے نادار کی گاڑھی محنت پہ؟؟؟
مزدور یہاں بھی دیوانے ذیشان یہاں بھی اندھے ہیں
کچھ لوگ بھروسہ کرتے ہیں تسبیح کے چلتے دانوں پر
بے چین یہاں یزداں کا جنوں انسان یہاں بھی اندھے ہیں
بے نام جفا کی راہوں پر کچھ خاک سی اڑھتی دیکھی ھے
حیران ہیں دلوں کے آئینے نادان یہاں بھی اندھے ہیں
بے رنگ شفق سی ڈھلتی ھے بے نور سویرے ہوتے ہیں
شاعر کا تصوّر بھوکا ھے سلطان یہاں بھی اندھے ہیں
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔