Tuesday, March 5, 2013

ابنِ انشاء : قرب میسر ہو تو یہ پوچھیں درد ہو تم یا درماں ہو

قرب میسر ہو تو یہ پوچھیں درد ہو تم یا درماں ہو
دل میں تو آن بسے ہو لیکن مالک ہو یا مہماں ہو

دوری ، آگ سے دوری بہتر قربت کا انجام ہے راکھ
آگ کا کام فروزاں ہونا راکھ ضرور پریشاں ہو

سودا عشق کا سودا ہم جان کے جی کو لگایا ہے
عشق یہ صبر و سکوں کا دشمن پیدا ہو یا پنہاں ہو

عشق وہ آگ کہ جس میں تپ کر سونا کندن بنتا ہے
آگ میں تجھ کو کچھ نہیں ہو تو اس آگ میں بریاں ہو

شہر کے دشت کہو بھئی سادھو ہاں بھئی سادھو شہر دشت
ہم بھی چاک گریباں ٹھرے تم بھی چاک گریباں ہو

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔