Tuesday, March 5, 2013

ساغر صدیقی : چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو
 عید آئی ہے بہاروں کی ردائیں سی لو

چشم ساقی سے کہو تشنہ اُمیدوں کے لیے
تُم بھی کچھ بادہ گُساروں کی ردائیں سی لو

ہر برس سوزن تقدیر چلا کرتی ہے
اب تو کُچھ سینہ فگاروں کی ردائیں سی لو

لوگ کہتے ہیں تقدس کے سُبو ٹوٹیں گے
جُھومتی رہگزاروں  کی ردائیں سی لو

قلرم خُلد سے ساغر کی صدا آتی ہے
اپنے بے تاب کناروں کی ردائیں سی لو

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔