پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دئیے
نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دئیے
غنچہ کسی نے شاخ سےتو ڑا تورو دئیے
اڑتا ہوا غبار سر راہ دیکھ کر
انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دئیے
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے
سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دئیے
رنگ شفق سے آگ شگوفوں میں لگ گئی
سا غر ہمارے ہاتھ سے چھلکا تو رو دئیے
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔