Wednesday, June 22, 2011

عزیز وارثی : یہاں سے اب کہیں لے چل خیالِ یار مجھے

یہاں سے اب کہیں لے چل خیالِ یار مجھے
چمن میں راس نہ آئے گی بہار مجھے

تیری لطیف نگاہوں کی خاص جنبش نے
بنا دیا تیری فطرت کا رازدار مجھے

میری حیات کا انجام اور کچھ ہوتا
جو آپ کہتے کبھی اپنا جانثار مجھے

بدل دیا ہے نگاہوں نے رخ زمانے کا
کبھی رہا ہے زمانے پہ اختیار مجھے

یہ حادثات جو ہیں اضطراب کا پیغام
یہ حادثات ہی آئیں *گے سازگار مجھے

عزیز اہلِ چمن کی شکائت بے سود
فریب دے گی رنگینئی بہار مجھے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔