بے نام ہوں، بے کار ہوں، بدنام نہیں ہوں
شاعر ہوں مگر مستِ مئے خام نہیں ہوں
اک عمر ترے در پہ ہی سجدوں میں کٹی ہے
یہ کیسے کہا، واقفِ اسلام نہیں ہوں؟
اتنا نہ ستا، دیکھ! مجھے گردشِ دوراں
کمزور ہوں، شائستۂ آلام نہیں ہوں
مذہب ہے مرا عشق تو مسلک ہے محبت
”اس باب میں تو موردِ الزام نہیں ہوں“
دن رات جو ہیں مجھ پہ عنایاتِ مسلسل
اتنا تو بُرا اے غمِ ایام نہیں ہوں
!ہر اشک چراغِ شبِ اُمید ہے میرا
جو راہ تکے صبح کی وہ شام نہیں ہوں
آدابِ محبت سے ہوں واقف میں یقیناً
ہاں یہ ہے کہ پابندِ رہِ عام نہیں ہوں
کیا چھوڑ دوں دنیا کے لئے گوشہ نشینی؟
صد شکر ہے سرور کہ میں خود کام نہیں ہوں
شاعر ہوں مگر مستِ مئے خام نہیں ہوں
اک عمر ترے در پہ ہی سجدوں میں کٹی ہے
یہ کیسے کہا، واقفِ اسلام نہیں ہوں؟
اتنا نہ ستا، دیکھ! مجھے گردشِ دوراں
کمزور ہوں، شائستۂ آلام نہیں ہوں
مذہب ہے مرا عشق تو مسلک ہے محبت
”اس باب میں تو موردِ الزام نہیں ہوں“
دن رات جو ہیں مجھ پہ عنایاتِ مسلسل
اتنا تو بُرا اے غمِ ایام نہیں ہوں
!ہر اشک چراغِ شبِ اُمید ہے میرا
جو راہ تکے صبح کی وہ شام نہیں ہوں
آدابِ محبت سے ہوں واقف میں یقیناً
ہاں یہ ہے کہ پابندِ رہِ عام نہیں ہوں
کیا چھوڑ دوں دنیا کے لئے گوشہ نشینی؟
صد شکر ہے سرور کہ میں خود کام نہیں ہوں
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔