مکیں سے کہنے لگا اک مکاں کا سناٹا
ہے تیرے دم سے سلامت یہاں کا سناٹا
بہار اپنی حکایت سے آشنا ہی نہیں۔
خزاں کے ساتھ کھڑا ہے خزاں کا سناٹا۔
ہجومِ کار میں اب یاد ہی نہیں رہتا
کہ دل کو کھینچ رہا ہے کہاں کا سناٹا
نہ جانے کونسی جانب نکل گئے طائر
چہک رہا ہے بہت آشیاں کا سناٹا۔
ہے تیرے دم سے سلامت یہاں کا سناٹا
بہار اپنی حکایت سے آشنا ہی نہیں۔
خزاں کے ساتھ کھڑا ہے خزاں کا سناٹا۔
ہجومِ کار میں اب یاد ہی نہیں رہتا
کہ دل کو کھینچ رہا ہے کہاں کا سناٹا
نہ جانے کونسی جانب نکل گئے طائر
چہک رہا ہے بہت آشیاں کا سناٹا۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔